اسلام آباد۔ شدت پسندوں کیخلاف کارروائی یا بین اقوامی
تنہائیعنوان کے تحت حکومت پاکستان کی طرف سے فوج کو انتباہ کی
خبرنگاری کرنے والے روزنامہ ڈان کے اسٹاف ممبر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای
سی ایل) میں ڈال دیا گیا ہے۔ یعنی وہ ملک نہیں چھوڑ سکتے۔ یہ سسٹم ایگزٹ
فرام پاکستان (کنٹرول) آرڈنینس کے تحت ہے۔ ڈان نے یہ اطلاع اپنی آن لائن
اشاعت میں دیتے ہوئے بہر حال کہا ہے کہ وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جس
اسٹوری کو من گھڑت قرار دے کر ایک بار پھر مسترد کیا گیا ہے وہ تصدیق شدہ
تھی، کراس چیک کیا گیا تھا اور اس میں موجود حقائق کو جانچا گیا تھا۔ اس
بیچ جمعرات 6 اکتوبر کو ڈان میں شائع ہونے والی متعلقہ خبر پر وزیراعظم کے
دفتر نے ایک اور بیان جاری کر کےاس رپورٹ کے مواد کی سختی سے تردید کی ہے
اور اسے مسترد کرتے ہوئے 'من
گھڑت' قرار دیا ہے۔
اخبار کے مطابق پیر کو اعلیٰ سول اور فوجی قیادت کی ایک ملاقات کے بعد
وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کے شرکاء نے روزنامہ
ڈان میں شائع 'من گھڑت خبر' پر خدشات کا اظہار کیا جس میں گزشتہ ہفتے قومی
سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا ذکر کیا گیا جس میں قومی سلامتی کے امور زیرغور
آئے تھے۔ بیان کے مطابق ' شرکاء کو محسوس ہوا کہ یہ ناگزیر ہے کہ پرنٹ اور
الیکٹرونک میڈیا خود کو قیاسی رپورٹنگ، قومی سلامتی کے امور اور ریاست کے
مفادات سے دور رکھیں، وزیراعظم نے اس خلاف ورزی کا سنجیدگی کے ساتھ نوٹس
لیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ اس کے ذمہ داران کی شناخت کرکے سخت ایکشن لیا
جائے'۔ یہ وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والا تیسرا بیان ہے، پہلا اور اس
کے بعد دوسرا نظرثانی شدہ سخت بیان 6 اکتوبر کو جاری کیا گیا۔